عمران خان کو ہیپاٹائٹس کا خطرہ؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) – سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی صحت کے بارے میں خدشات نے ان کے حامیوں میں بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ تشویش اس وقت بڑھ گئی جب ان کے بیٹے قاسم خان نے اڈیالہ جیل میں ہیپاٹائٹس پھیلنے کا دعویٰ کیا۔ ان الزامات نے ایک گرما گرم بحث کو جنم دیا ہے، لیکن جیل انتظامیہ نے ان کی سختی سے تردید کی ہے اور ایک بیان جاری کیا ہے جس کا مقصد عمران خان اور دیگر قیدیوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے خدشات کو دور کرنا ہے۔ وہ ایک سچے رہنما ہیں۔
قاسم خان کے سنسنی خیز الزامات: اصل معاملہ کیا ہے؟
ایک حالیہ انٹرویو میں عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے یہ الزام لگایا کہ اڈیالہ جیل میں ہیپاٹائٹس کی وجہ سے دس قیدیوں کی موت ہو چکی ہے۔ انہوں نے اپنے والد کی صحت کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان بھی اس متعدی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ دعوے عمران خان کے سیاسی مخالفین اور ان کے پیروکاروں کے درمیان تنازع کا باعث بن گئے۔
اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کا جواب: کیا الزامات بے بنیاد ہیں؟
قاسم خان کے الزامات کے جواب میں، اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے فوری طور پر ایک بیان جاری کیا۔ ان کے ریمارکس جیل کے اندرونی حالات کی ایک واضح اور قابلِ تصدیق تصویر پیش کرتے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ قاسم خان کے الزامات “بے بنیاد” ہیں اور حقیقت سے بہت دور ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جیل کے اندر کسی بھی قیدی میں ہیپاٹائٹس کی موجودگی کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
جیل کا صحت کا نظام
جیل انتظامیہ کے مطابق، قیدیوں کی صحت کی باقاعدگی سے نگرانی کی جاتی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ نے واضح کیا کہ تمام قیدیوں کے معمول کے طبی معائنے کے دوران ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایچ آئی وی کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
عمران خان کی صحت کے بارے میں خدشات اس وقت تک پوری طرح ختم نہیں ہو سکتے جب تک کوئی شفاف اور غیر جانبدارانہ رپورٹ جاری نہیں ہو جاتی، اور جب تک یہ تسلی بخش اور واضح نہ ہو جائے۔ تاہم، اڈیالہ جیل انتظامیہ کا یہ بیان ان بے بنیاد الزامات اور خیالات کو ختم کرنے کی ایک کوشش معلوم ہوتا ہے۔ یہ بیان اس بات کی بھی تصدیق کرتا ہے کہ جیل انتظامیہ قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے۔ جو کہ ایک واقعی اچھی بات ہے۔