ایف بی آر کا بڑا فیصلہ: بینکوں سے ڈیٹا شیئرنگ کا معاہدہ
کیا آپ اپنی ظاہر کردہ آمدنی اور بینک اکاؤنٹ میں فرق سے پریشان ہیں؟ حکومت نے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بڑا اور اہم قدم اٹھایا ہے۔ حال ہی میں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے کمرشل بینکوں سے تمام ٹیکس دہندگان کا بینکنگ ڈیٹا حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس نظام میں شفافیت لانا اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ٹیکس دہندگان کے لیے بلکہ مالیاتی اداروں کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ اس جامع رہنمائی میں، ہم آپ کو بتائیں گے کہ یہ نئی پالیسی کیا ہے، اس کے مقاصد کیا ہیں، اور یہ آپ کو کس طرح متاثر کرے گی۔
ایف بی آر کو بینکنگ ڈیٹا کی ضرورت کیوں ہے؟
پاکستان میں ٹیکس چوری ایک سنگین اور پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اس نئے اور شاندار فیصلے کے ذریعے، ایف بی آر ٹیکس دہندگان کی ظاہر کردہ آمدنی کا ان کے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقوم سے موازنہ (کراس چیک) کرے گا۔ اگر کوئی تفاوت یا فرق پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس ڈیٹا شیئرنگ کا بنیادی مقصد منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی مالی سرگرمیوں کا سراغ لگانا بھی ہے۔ یہ نظام آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کی سفارشات کی بنیاد پر بہتر بنایا جا رہا ہے۔
قوانین اور طریقہ کار: یہ سب کیسے کام کرے گا؟
اس نئے نظام کو فنانس بل 2025 کے تحت قانونی حیثیت دی گئی ہے۔ اس ڈیٹا شیئرنگ کے قانونی طریقہ کار پر کام کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ شیڈولڈ بینکوں کو ایف بی آر کے ساتھ ٹیکس دہندگان کا سنگل ڈیپازٹری ڈیٹا شیئر کرنے کا پابند کیا جائے گا۔ اس ڈیٹا میں مالیاتی اور اثاثوں کی تفصیلات شامل ہوں گی۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی اور صرف ضرورت پڑنے پر ہی استعمال ہوں گی۔
Also Read; ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد کرایوں میں بڑی کمی، عوام کے لیے ریلیف
کون کون سے ادارے ڈیٹا شیئر کریں گے؟
یہ ڈیٹا شیئرنگ صرف بینکوں تک محدود نہیں ہے۔ کئی اہم ادارے اس نظام کا حصہ ہیں تاکہ بینیفیشل اونرشپ کا سراغ لگانے میں مدد مل سکے۔ ان اداروں میں شامل ہیں:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان
کمرشل بینک
ایس ای سی پی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان)
منی ایکسچینج کمپنیاں
نتیجہ
ایف بی آر کا یہ فیصلہ ٹیکس نظام میں ایک بڑی تبدیلی کا آغاز ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ پر قابو پانے میں مدد کرے گا بلکہ ملک کی معیشت کو بھی مضبوط بنائے گا۔ ہمارا مشورہ ہے کہ آپ اپنی تمام مالیاتی تفصیلات اور ٹیکس گوشواروں کو اپ ڈیٹ رکھیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی مسئلے سے بچا جا سکے۔